۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
تنظیم المکاتب میں مجلس عزا و جلسہ سیرت منعقد ہوا

حوزہ/ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی شب شہادت بانیٔ تنظیم المکاتب ہال میں مجلس عزا منعقد ہوئی جسے مولانا فیروز علی بنارسی استاد جامعہ امامیہ نے خطاب کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی شب شہادت بانیٔ تنظیم المکاتب ہال میں مجلس عزا منعقد ہوئی جسے مولانا فیروز علی بنارسی استاد جامعہ امامیہ نے خطاب کیا۔

مولانا فیروز علی بنارسی نے سورہ ابراہیم کی چوبیسویں آیت ’’کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے کس طرح کلمہ طیبہ کی مثال شجرہ طیبہ سے بیان کی ہے جس کی اصل ثابت ہے اور اس کی شاخ آسمان تک پہنچی ہوئی ہے‘‘ کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ شجرہ طیبہ وہ ہے جسکی اصل ثابت ہو، شاخیں آسمان تک ہوں اور وہ ہر موسم میں پھل دیتا ہو جب کہ اسی برخلاف شجرہ خبیثہ ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں ہوتی۔

مولانا فیروز علی بنارسی نے فرمایا: اہلبیت علیہم السلام شجرہ طیبہ ہیں لہذا ان سے ہر زمانے میں فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے اور نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔ جس وقت امام زین العابدین علیہ السلام کو اسیر کر کے شام لے جایا گیا اور ایک ضعیف شخص نے انجانے میں گستاخی کی تو امام عالی مقام نے قرآنی آیات کے مفاہیم و مصادیق بیان کر کے اسکی اصلاح کی اور اسے نجات یافتہ بنا دیا۔

یوم شہادت امام سجاد علیہ السلام جامعہ امامیہ میں جلسہ سیرت منعقد ہوا ۔ جسکا آغاز مولوی علی محمد مبلغ جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے کیا۔ بعدہ طلاب درجہ رابعہ نے تقاریر کی جنمیں امام زین العابدین علیہ السلام کی سیرت کے مختلف پہلووں کی جانب اشارہ کیا۔

مولانا محمد عباس معروفی مبلغ و استاد جامعہ امامیہ نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: جس طرح امیرالمومنین علیہ السلام کا نام سنتے ہیں ذہن میں دعائے کمیل کا تصور آتا ہے، امام حسین علیہ السلام کا نام سنتے ہی دعائے عرفہ کا خیال آتا ہے۔ اسی طرح امام زین العابدین علیہ السلام کا نام سنتے ہی صحیفہ سجادیہ کا خیال ذہن میں گردش کرنے لگتا۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی استاد جامعہ امامیہ نے امام زین العابدین علیہ السلام کی حدیث ’’قرآن کریم کی آیتیں علم کا خزانہ ہیں۔ جب یہ خزانہ کھلے تو چاہئیے کہ اسے غور سے دیکھا جائے۔‘‘ کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ قرآن کریم علم کا خزانہ ہے اور انسان کا مونس و ہمدم ہے جیسا کہ امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا: اگر مشرق و مغرب کے درمیان جتنے لوگ ہیں سب مر جائیں اور میرے پاس قرآن کریم ہو تو مجھے کوئی وحشت نہیں ہوگی ۔

آخر میں مولانا سید راحت حسین ناظر دارالاقامہ جامعہ امامیہ نے طلاب کو ضروری نکات کی جانب متوجہ کیا اور دعائے فرج پر جلسہ سیرت اختتام پذیر ہوا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .